تحریر:
ابو یحی
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مال کو خیر (البقرہ 180:2) اور قیام
زندگی کا ایک ذریعہ (النساء 5:4) قرار دیا ہے۔ مال اور اسباب دنیا کی اتنی بڑی
نعمت ہیں کہ ان کو اگر صحیح جگہ استعمال کیا جائے تو آخرت میں خدا کا قرب اور جنت
کے اعلیٰ درجات کا موثر ترین ذریعہ بن جاتے ہیں۔
ہمارے ہاں بعض غلط فہمیوں کی وجہ سے مال و دولت کے متعلق یہ تصور
پیدا ہوا ہے کہ دنیا کا مال، اس کی زینت اور خوبصورتی کوئی اچھی چیزیں نہیں۔
حالانکہ قرآن مجید نے اس نقطہ نظر کی غلطی اس سوال کی شکل میں واضح کی ہے کہ دنیا کی وہ خوبصورتیاں اور زینتیں جن کو اللہ نے
اپنے نیک بندوں کے لیے نکالا ہے ، ان کوکس نے حرام کیا ہے؟
حقیقت
یہ ہے کہ مال ہو کہ جمال سب اللہ کی غیر معمولی نعمتیں ہیں۔ ان کا شاید سب سے بڑا
فائدہ یہ ہے کہ ان کے ذریعے انسان کو خدا کی جنت کا ایک زندہ تعارف حاصل ہوتا ہے۔
جنت مادی نعمتوں، آسائشوں اور زینت و جمال سے آراستہ زندگی کا نام ہے۔ اگر کسی
بندہ مومن کو اسی دنیا میں یہ نعمتیں مل جائیں اور اس کا ایمانی ذوق زندہ ہو تو یہ
نعمتیں اسے غافل نہیں کرتیں بلکہ خدا کی یاد، اس کی شکر گزاری، اس کی محبت اور اس
کی جنت کے تعارف کا ایک بہترین ذریعہ بن جاتی ہیں۔
حقیقت
یہ ہے کہ مال میں کوئی خرابی نہیں۔ دنیا کی نعمتوں میں کوئی خرابی نہیں۔ خرابی
ناشکری میں ہے۔ خرابی غفلت میں ہے۔ خرابی مال کواپنی صلاحیت کا نتیجہ سمجھنے میں
ہے۔ خرابی حرام طریقے سے مال کمانے میں ہے۔ خرابی دھوکے، رشوت، غبن ، ملاوٹ، جھوٹی
قسم اور اسی طرح کے دیگر ذرائع سے مال حاصل کرنے میں ہے۔ خرابی حرص و ہوس میں
ہے۔خرابی بخل، اسراف، نمودو نمائش میں ہے۔ خرابی حق داروں کو مال نہ دینے میں ہے۔
خرابی زکوۃ، انفاق اور فی سبیل اللہ مال خرچ نہ کرنے میں ہے۔ جو شخص ان خرابیوں سے
بچ گیا، اس کے لیے مال خدا کے قرب کا ایک ذریعہ ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں